اس تحقیق نے ثابت کر دیا کہ معمولی سی جسمانی سرگرمی بھی ہمارے جسم کا اندازکار بدل ڈالتی ہے۔ گویا اب تندرست رہنے کے لیے میراتھن رنر بننا ضروری نہیںبلکہ روزانہ صرف پانچ دس منٹ دوڑنا بھی بہترین طبی سرمایہ کاری ہے۔
صرف ۱۰ منٹ میں تندرستی پائیے:پندرہ سال پہلے کی بات ہے‘ امریکی طبی ادارے‘ جان اوشنر ہارٹ اینڈ ویسکلرانسٹی ٹیوٹ‘ نیو اورلینز نے ’’55 ہزار‘‘ مرد و زن پر ایک تحقیق کا آغاز کیا۔ ان زیرتحقیق مرد و زن کی عمر18 تا 100 سال تھی۔یہ 55 ہزار انسان ہفتے میں کم یا زیادہ ورزش کرتے تھے۔ تحقیق کا مقصد یہ جاننا تھا کہ کم ورزش کرنے سے انسان کو کیا طبی فوائد حاصل ہوتے ہیں؟ کچھ عرصہ قبل تحقیق انجام پذیر ہوئی تو اس کے حیرت انگیز نتائج سامنے آئے۔ یہ تحقیق ڈاکٹر کارل لاوی کی قیادت میں انجام پائی۔ تحقیق سے معلوم ہوا کہ انسان روزانہ 5 تا 10 منٹ بھی دوڑ لے‘ تو وہ حملہ قلب (ہارٹ اٹیک) اور فالج کے خطرے سے خاصی حد تک محفوظ رہتا ہے اور یہ بھی ضروری نہیں کہ تیز بھاگا جائے‘ انسان آہستہ بھاگ کر بھی درج بالا طبی فوائد حاصل کر سکتا ہے۔ گویاروزانہ پانچ دس منٹ دوڑنے سے بھی ہمارے قلب کو صحت ملتی ہے۔یاد رہے! ماہرین طب کویہ تو معلوم ہو چکا کہ ورزش کرنے سے عمر بڑھتی اور انسان بیماریوں سے بچا رہتا ہے‘ مگر اُن کا خیال تھا کہ فوائد پانے کی خاطر ضروری ہے‘ انسان ہر ہفتے کم از کم 75 منٹ کی سخت ورزش کرے۔ مگر نئی تحقیق کے نتائج شہریوں کے لیے خوش خبری کی حیثیت رکھتے ہیں۔ وجہ یہ کہ آج کل کی مصروف زندگی میں کچھ ہی مرد و زن ورزش کرنے کا وقت نکال پاتے ہیں۔ مگر اب وہ روزانہ پانچ دس منٹ بھی دوڑ لیں‘ تو خود کو تندرست رکھ سکتے ہیں۔
ایک ممتاز امریکی ماہر طب ڈاکٹر پیٹر رابرٹ کہتا ہے ’’اس تحقیق نے ثابت کر دیا کہ معمولی سی جسمانی سرگرمی بھی ہمارے جسم کا اندازکار بدل ڈالتی ہے۔ گویا اب تندرست رہنے کے لیے میراتھن رنر بننا ضروری نہیںبلکہ روزانہ صرف پانچ دس منٹ دوڑنا بھی بہترین طبی سرمایہ کاری ہے۔‘‘
نمک… اچھا یا برا؟:چند عشرے قبل کی بات ہے‘ ڈاکٹروں کو بذریعہ تحقیق معلوم ہوا کہ انسان جب نمک زیادہ کھائے‘ تو گردے پانی کی خاصی مقدار جسم میں ذخیرہ کر لیتے ہیں۔ یوں قدرتاً خون کی مقدار میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ تب خون کو رواں دواں رکھنے کی خاطر قلب زیادہ شدت سے کام کرتا ہے اوراگر یہ حالت طویل عرصہ برقرار رہے‘ تو ہائی بلڈ پریشر انسان کو آ دبوچتا ہے۔نمک کا یہ نقصان دہ پہلو دیکھ کر ہی امریکی ڈاکٹروں نے اعلان کر دیا کہ اس معدن کو کم استعمال کیا جائے۔ انھوں نے امریکی شہریوں کو تجویز دی کہ وہ روزانہ زیادہ سے زیادہ 23 سو ملی گرام نمک ہی لیں۔ ماہرین امراض قلب اس عدد کو مزید نیچے لے گئے یعنی صرفپندرہ سو ملی گرام روزانہ۔چونکہ دنیا بھر میں امریکی ماہرین طب کی رائے کو مستند سمجھا جاتا ہے‘ لہٰذا دیگر ممالک میں بھی یہ رواج چل نکلا کہ نمک کم سے کم کھایا جائے۔ مگر اب جدید تحقیقات سے انکشاف ہوا کہ نمک کی کمی خصوصاً ان مرد و زن کو بیمار کردیتی ہے جو محنت والا کام یا سخت ورزش کرتے ہیں۔یاد رہے کہ بحیثیت معدن نمک ہمارے کئی جسمانی افعال انجام دینے میں معاون بنتا ہے۔ مثلاً اسی کی مدد سے ہمارے خلیے اس قابل ہوتے ہیں کہ دماغ کو پیغامات بھجوائیں اور وصول کریں۔ وہی ہمارے دل کی دھڑکن باقاعدہ رکھتا ہے۔سخت محنت یا ورزش کے دوران عضلات میں اکڑن جنم لینے کی وجہ سے انسان کو ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھنا پڑتا ہے۔ نمک ہمیں اسی اکڑن سے محفوظ رکھتا ہے۔ مزیدبرآں یہ پانی جمع رکھنے میں جسم کی مدد کرتا ہے۔ یوں بدن میں پانی کی کمی پیدا نہیں ہو پاتی۔
درج بالا حقائق سے عیاں ہے کہ خصوصاً جو مرد و زن سخت ورزش یا محنت والے کام کرتے ہیں‘ وہ اپنے جسم میں نمک ہرگز کم نہ ہونے دیں اور انہی کو اس معدن کی زیادہ ضرورت بھی ہوتی ہے۔ وجہ یہی کہ جسمانی جدوجہد کے دوران زیادہ پسینا نکلتا ہے۔ یوں جسم سے کثیر مقدار میں نمک خارج ہو جاتا ہے۔یہ دیکھا گیا ہے کہ جسمانی مشقت کرنے والے انسان نمک کی معقول مقدار نہ کھائیں تو ان کے عضلات میں درد رہتا ہے۔ نیز وہ ہر وقت تھکن کا شکار رہتے ہیں۔ ڈاکٹروں نے جب انھیں نمکین غذائیں کھلائیں تو وہ تندرست ہو گئے۔چنانچہ اب ماہرین طب کا کہنا ہے کہ جو افراد سخت ورزش یا کام کرتے ہیں‘ انہیں روزانہ ۲۶۴۵ تا ۴۹۴۵ ملی گرام نمک کھاناچاہیے۔ عام افراد بھی موسم گرما میں زیادہ نمک کھا سکتے ہیں کہ تب زیادہ پسینہ آتا ہے۔
دہی کی ایک اور خاصیت:پروبائیوٹکس (Probiotics) وہ خرد نامیے یا ننھے منے جاندار ہیں جو دہی‘ پنیر اور کھوئے میں پائے جاتے ہیں۔ یہ جاندار ہمارے نظام ہضم کو تندرست و توانا رکھتے ہیں۔ اب ایک برطانوی تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ یہ انسان میں بلند فشار خون بھی کم کرتے ہیں۔ ماہرین نے ایک سال تک ایسے ۶۰۰ مرد و زن پہ تحقیق کی جو ہائی بلڈپریشر میں مبتلا تھے۔ تحقیق کا نتیجہ یہ نکلا کہ جن لوگوں نے غذا میں دہی اور پنیر شامل رکھا‘ وہ بلند فشار خون کی آفتوں کا کم ہی نشانہ بنے۔ چنانچہ اگر آپ اس موذی بیماری میں مبتلا ہیں‘ تو دہی کھا کر نجات پاسکتے ہیں۔ پروبائیوٹکس ہماری آنتوں میں بستے اور مضر صحت جراثیم کا خاتمہ کرتے ہیں۔ ایک طرح سے یہ ہمارے جسم کی پولیس ہیں۔ تاہم اینٹی بائیوٹک ادویہ‘ کافی اور کولڈڈرنک کھانے پینے سے صحت کے یہ سپاہی مر جاتے ہیں۔ ان کی عدم موجودگی ہی سے انسان نظام ہضم کے مختلف امراض مثلاً اسہال کا شکار ہوتا ہے۔اب تحقیق سے معلوم ہو رہا ہے کہ پروبائیوٹکس دیگر جسمانی افعال و اعضا پر بھی مثبت اثرات مرتب کرتے ہیں۔ ان میں نظام مامون (Immune System)‘ دماغ‘ جلد اور خون کا دبائو شامل ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں